ہندوستان کی آذادی

( اپنی بات )


        اب وہ دن بہت قریب ہے، جب ہم اپنے ملک " ہندوستان " کی 75ویں " یوم آزادی " کا زور دار جشن منائیں گے۔

        یہ حقیقت ہے کہ ۔۔۔آزادی کی نعمت ہمیں صدیوں کی قربانی میں لاکھوں جانیں گنوانے کے بعد ملی: بلاشبہ ہندوستان کی جنگ آزادی میں ہر مذہب، ہر ذات اور ہر قبیلے کے لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔۔۔مگر یہ بھی تو دیکھے!  کیسے کیسے علمائے کرام، ایک سے ایک اللہ کے ولی اور صلحاء وقت کی، کتنی جماعتوں کو جنگ آزادی میں شریک ہونے کے پاداش میں،  کیسی بے دردی سے شہید کر دیا گیا، ظلم و ستم کے کیسے پہاڑ توڑے گئے!

        اس وقت ملک تو غلام تھا ہی، ہمارا دین اسلام بھی خطرے میں تھا، قربان جائیے اپنے اسلاف کی اس مظبوط حکمت عملی پر: جو انہوں نے تب اپنایا، کہ برادران وطن کو ساتھ لے کر، یا ان کے ساتھ چلے، ان کا یقین تھا کہ اگر ملک آزاد ہوگیا تو ہمارا دین بھی محفوظ رہے گا ورنہ لڑائی کبھی ختم نہیں ہو گی۔

        بلاشبہ آج ہم آزاد ہیں اور ہمارا یقین ہے، کہ ملک کے داخلی معاملات جو بھی ہوں، جیسے بھی ہوں ہر حال میں یہ ملک سب کا ہے اور اس یقین کو برقرار رکھنے کے لیے جو بھی قربانی ہوگی، ہم دیں گے، مگر اس طرح کاشک و شبہ دل میں کبھی نہیں لائیں گے۔۔۔کہ کیا ہم آزاد ہیں؟

        ان شاءاللہ 15اگست، ملک کی 75ویں یوم آزادی کے موقع پر،  جگہ جگہ ترنگا لہرائیں گے اور مل کر یہ کہیں گے ۔۔۔‌آواز دو۔۔۔۔۔ہم ایک ہیں۔


        حافظ محمد عارف
        تعلیمی وسماجی خادم
        کنکر باغ، پٹنہ، بہار، انڈیا

Comments

Popular posts from this blog

Self-Respect

POVERTY

LANGUAGE IS A SOURCE OF KNOWLEDGE